اسلامی سائنسی سوچ میں تنزلی، غزالی پر الزام مت دھریں

Mar 23, 2024 - 13:24
اسلامی سائنسی سوچ میں تنزلی، غزالی پر الزام مت دھریں
اسلامی سائنسی سوچ میں تنزلی، غزالی پر الزام مت دھریں

یہ درست ہے کہ مسلمانوں نے گیارہویں صدی عیسوی سے سائنسی اختراعات سے منہ موڑنا شروع کر دیا تھا۔ متعدد اسکالرز کے خیال میں اس کی وجہ ابو حامد الغزالی بنے لیکن کالم نگار حسن حسن کے مطابق یہ مفروضہ درست نہیں۔معاشرہ اسلامی سائنسی سوچ میں تنزلی، غزالی پر الزام مت دھریں 27.03.202027 مارچ 2020 یہ درست ہے کہ مسلمانوں نے گیارہویں صدی عیسوی سے سائنسی اختراعات سے منہ موڑنا شروع کر دیا تھا۔ متعدد اسکالرز کے خیال میں اس کی وجہ ابو حامد الغزالی بنے لیکن کالم نگار حسن حسن کے مطابق یہ مفروضہ درست نہیں۔ اسلامی عہد زریں (Golden Age) کے بارے میں بہت کچھ لکھا جا چکا ہے۔ سن آٹھ سو تا سن گیارہ سو کا یہ وہ دور تھا، جب مسلمانوں نے فلسفہ، منطق، اخلاقیات، طب، سائنس، ریاضی، علم فلکیات اور فن تعمیر میں گراں قدر خدمات سر انجام دیں۔ اسی لیے اسے اسلامی دور کا عروج بھی کہا جاتا ہے اور اسلام کا سنہری دور بھی۔ عرب دنیا میں انہی مسلم مفکرین کے علوم کی وجہ سے یورپ میں نشاة ثانیہ اور عہد روشن خیالی کی بنیاد پڑی۔ لیکن آج عالمی سطح پر سائنس میں مسلم کمیونٹی کی شراکت داری انتہائی کم ہو چکی ہے۔ صرف بھارت اور اسپین میں ہی اتنا سائنسی ادب شائع ہوتا ہے، جتنا تمام مسلم ممالک میں شائع ہوتا ہے۔ دنیا بھر کے سائنسی علوم میں ستاون مسلم ممالک کی شراکت داری صرف ایک فیصد بنتی ہے اور وہ بھی کوالٹی کے لیے لحاظ سے کسی گنتی میں نہیں آتی۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایسا کیا ہوا کہ مسلمانوں کی حالت زار یہ ہو گئی ہے؟ اسلام میں اختراعی سوچ کی تنزلی کو تو ایک عرصہ ہوا چاہتا ہے لیکن عرب سپرنگ اور دنیا میں عوامیت پسندی میں اضافے کے ساتھ ساتھ مسلمانوں میں بھی بنیاد پرستی بڑھتی جا رہی ہے۔ الغزالی۔ دانشوری میں غیر معمولی تبدیلی عالمانہ سطح پر ایک طویل عرصے سے یہ بحث کی جا رہی ہے کہ عظیم اسلامی ماہر الہیات ابو حامد الغزالی (1055-1111) نے اسلامی کلچر میں اکیلے ہی تبدیلی پیدا کرتے ہوئے اسے سائنسی انکوائری سے نکال کر مذہبی بنیاد پرستی کی طرف مائل کر دیا۔ اس مسلم مفکر کی غیر معمُولی عقل و دانش کے سبب انہیں امام غزالی کہا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ عہد زریں کی اسلامی دانشوری میں غیر معمولی تبدیلی لاتے ہوئے امام غزالی نے کہا کہ فلسفہ اور تمام سائنسی علوم دراصل اسلامی تعلیمات سے مطابقت ہی نہیں رکھتے۔ ماہر علوم کہتے ہیں کہ 'تہافت الفلاسفہ‘ (فلسفیوں میں عدم مطابقت یا انتشار) نامی کتاب لکھ کر غزالی نے 'فلسفے پر ایسا کاری وار کیا کہ یہ علم دوبارہ عالم اسلام میں ابھر نہ سکا‘۔ اس کتاب میں انہوں نے بالخصوص ابن سینا اور الفارابی جیسے مسلم فلسفہ دانوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ یہ الزام بھی عائد کیا جاتا ہے کہ اپنے دور میں فلسفے اور علم الہیات کے ماہر امام غزالی نے مسلمانوں کو سائنسی علوم سے ایسا متنفر کیا کہ اسلامی سائنسی تہذیب ہی تنزلی کا شکار ہونا شروع ہو گئی۔زیادہ تر ماہرین یہی کہتے ہیں لیکن حسن حسن اس تجزیے کو غلط معلومات کا شاخسانہ قرار دیتے ہیں۔ نظام الملک۔ ابو علی الحسن الطوسی ماہرین نے یہ تو درست کہا کہ اسلامی سنہری دور میں مسلمانوں نے گیارہویں صدی عیسوی سے سائنس سے منہ موڑنا

What's Your Reaction?

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow