IRSA دریا کے بڑھتے ہوئے بہاؤ کے درمیان مکمل انڈینٹڈ پانی کے حصص جاری کرتا ہے۔

بھارت نے سندھ طاس معاہدہ یک طرفہ طور پرختم کرنے کا اعلان کیا اور جس کے بعد دریائے راوی میں بھارت کی طرف سے پانی آنے کے امکانات مزید کم ہوگئے ہیں جبکہ دوسری طرف راوی اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی (روڈا) نے دریائے راوی کی بحالی کا پراجیکٹ شروع کر رکھا ہے

May 5, 2025 - 12:03
IRSA دریا کے بڑھتے ہوئے بہاؤ کے درمیان مکمل انڈینٹڈ پانی کے حصص جاری کرتا ہے۔

راوی ریور ٹریننگ ورکس منصوبے کے پراجیکٹ ڈائریکٹر راؤ انتظار علی نے ایکسپریس کو بتایا کہ منصوبے کے تحت راوی سائفن سے لے کر موہلنوال تک 46 کلومیٹر طویل دریائے راوی ایک کلومیٹر چوڑے کوریڈور میں محدود کیا جائے گا اور دونوں جانب اونچے پشتے بنائے جارہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ دریا کو اس طرح ری ڈیزائن کیا جارہا ہے کہ اس میں سے اگر 5 لاکھ 80 ہزار کیوسک تک پانی آتا ہے تو وہ آسانی سے گزر جائے گا۔

بھارت نے 2001 میں دریائے راوی پر تین ڈیم تعمیر کیے جس کے بعد پاکستان کی طرف پانی کا بہاؤ تقریباً 75 فیصد کم ہو گیا، اس کے بعد سے راوی صرف مون سون کے دنوں میں ہی کسی حد تک بہتا دکھائی دیتا ہے، باقی سال خاص طور پر دسمبر سے مارچ کے دوران اس کا بہاؤ تقریباً ختم ہو جاتا ہے، اب جب بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو یک طرفہ طور پر ختم کردیا ہے تو پھر دریا میں پانی کہاں سے آئے گا؟

اس سوال پر راؤ انتظار علی نے بتایا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت دریائے راوی کے پانی پر انڈیا کا کنٹرول ہے اس لیے ہم بھارت سے آنےوالے پانی پر زیادہ انحصار نہیں کر رہے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ بھارت سے جو برساتی نالے پاکستان آتے ہیں ان کا پانی اور برسات کے سیزن میں جمع ہونے والے پانی کو دریائے راوی کے پہلے حصے میں بنائی جانے والی جھیل میں جمع کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ لاہور کے سیوریج کے پانی اور بی آربی نہر سے بھی پانی لیا جائے گا۔

What's Your Reaction?

Like Like 0
Dislike Dislike 0
Love Love 0
Funny Funny 0
Angry Angry 0
Sad Sad 0
Wow Wow 0