طلاق کے بعد 90 دن کے اندر ازدواجی تعلقات پر زیادتی کا مقدمہ خارج

عدالتی فیصلے کے مطابق فریقین کی شادی 22اپریل 2024ء کو ہوئی بعد ازاں خاتون کو معلوم ہوا کہ شوہر پہلے سے شادی شدہ ہے جس پر تنازع پیدا ہوا، شوہر نے 14اکتوبر 2024ء کو طلاق دی جبکہ خاتون کے مطابق 17اکتوبر کو سابق شوہر نے گن پوائنٹ پر زبردستی زیادتی کی، خاتون نے رحیم یار خان میں زیادتی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کروایا۔درخواست گزار شوہر نے موقف اختیار کیا کہ مسلم فیملی لاز آرڈیننس کے تحت 90دن سے قبل طلاق موثر نہیں ہوتی اور اس نے مقررہ مدت کے اندر چیئرمین یونین کونسل کے روبرو رجوع بھی کر لیا تھا لہٰذا قانونی طور پر خاتون اس کی بیوی تھی۔عدالت نے ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد قرار دیا کہ ان حقائق سے خاتون نے بھی انکار نہیں کیا اس لیے قانون کی نظر میں فریقین کی شادی برقرار رہی۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے فیصلے میں واضح کیا کہ اسلامی قانون کے تحت شادی کے خاتمے کے مختلف طریقے ہیں تاہم مسلم فیملی لاز آرڈیننس کے مطابق طلاق 90دن مکمل ہونے سے پہلے قانونی حیثیت اختیار نہیں کرتی۔عدالت نے یہ بھی کہا کہ قانون گناہ اور جرم میں فرق کرتا ہے، موجودہ کیس میں اگرچہ درخواست گزار کے طرزِ عمل کو غیر اخلاقی قرار دیا جا سکتا ہے تاہم اس بنیاد پر زیادتی کی دفعات لاگو نہیں ہوتیں۔لاہور ہائی کورٹ نے نتیجتاً درخواست گزار کے خلاف درج زیادتی کا مقدمہ خارج کرنے کا حکم دے دیا اور اس معاملے میں ایک نیا قانونی نکتہ طے کر دیا۔

Dec 13, 2025 - 21:04
طلاق کے بعد 90 دن کے اندر ازدواجی تعلقات پر زیادتی کا مقدمہ خارج

What's Your Reaction?

Like Like 0
Dislike Dislike 0
Love Love 0
Funny Funny 0
Angry Angry 0
Sad Sad 0
Wow Wow 0